بھارتی فوجی افسران نے ڈھکے چھپے الفاظ میں رافیل کی تباہی کا اعتراف کرلیا

پاکستانی فوج کے فراہم کردہ ثبوتوں کے بعد بھارتی فوج کو اپنی ساکھ بچانے کیلئے پریس کانفرنس کرنا پڑگئی

ھارتی فوجی افسران نے ڈھکے چھپے الفاظ میں روس سے خریدے گئے رافیل طیاروں کی تباہی کا اعتراف کرلیا۔

پاکستانی فوج کے فراہم کردہ ثبوتوں کے بعد بھارت مشکل میں پڑچکا ہے، بھارتی فوج کو اپنی ساکھ بچانے کے لیے پریس کانفرنس کرنا پڑگئی۔

نیوز کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا بھارتی فوج کے رافیل طیارے گرے ہیں؟ جس پر ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ ابھی وہ اس کا جواب نہیں دیں گے، جنگ ہو تو نقصان تو ہوتا ہی ہے، ہمارا نقصان ہوا ہے۔

ایئر مارشل نے کہا کہ پاکستان کے لڑاکا طیارے گرائے ہیں لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ملبہ کہاں ہے۔

نیوز کانفرنس کے دوران تینوں افواج کے افسران کے چہرے اترے ہوئے تھے، ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے پاکستان کی جانب سے تباہ کن حملوں کا بھی اعتراف کیا اور بڑھک مارتے ہوئے کہا کہ سیزفائر کے بعد پاکستان آرمی نے وعدہ خلافی کی، اگر پاکستان نے در اندازی کی دوبارہ کوشش کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

تینوں افسران جھوٹ پر جھوٹ بول کر عوامی عتاب سے بچنے کی کوشش کرتے رہے۔

خیال رہے کہ 9 مئی 2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جوائنٹ پریس کانفرنس میں بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تباہ کیے جانے والے بھارتی طیاروں میں 3 جدید رافیل طیارے، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو 30ی شامل تھے، بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی اور جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے طیارے گرنے کی خبر سے انکار کیا، کچھ بھارتی میڈیا چینلز نے طیارے گرنے کی خبروں کی تصدیق کی جو بعد میں مودی سرکار نے ہٹوادیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر اور سینئر ائیر فورس آفیسر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی رافیل طیارے گرانے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے، ثبوتوں میں بھارتی طیاروں کے نمبرز اور تباہ ہونے کی لوکیشنز بھی دکھائی گئ تھیں۔

علاوہ ازیں امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے اینکر اور سیکیورٹی امور کے ماہر جم سکیوٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر بتایا کہ فرانس کے ایک اعلیٰ سطح کے انٹیلی جنس اہلکار نے رافیل طیارہ گرائے جانے کی تصدیق کی ہے’۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *